13 مارچ 2012 - 20:30

حجت الاسلام و المسلمين عبداللہ دہدوہ نے برسلز میں مسجد امام رضا اور امام رضا (ع) تعلیمی مرکز کی بنیاد رکھ کر اپنی تبلیغی فعالیت کا آغاز کیا اہل بیت (ع) کی تعلیمات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق بلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں کل نماز مغربین کے وقت شہادت پانے والے مسجد امام رضا (ع) کے امام جماعت شیخ عبداللہ دہدوہ نے اپنی بابرکت زندگی کے دوران نہایت مؤثر تبلیغی اور تعلیمی اقدامات انجام دیئے جن میں 200 شاگردوں کی تعلیم و تربیت اور متعدد کتابوں کی تالیف شامل ہے۔ انہیں سوموار 12 مارچ 2012 کو نماز مغربین کے وقت اپنی مسجد میں ہی شہید کیا گیا اور ان کے عقیدتمندوں اور ان کی مسجد کے نمازگزاروں نیز ان کے دوستوں کے درمیان غم م غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ اس شہید عالم دین کی شہادت پر تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہوئے شہید حجت الاسلام والمسلمین شیخ عبداللہ دہدوہ رحمۃ اللہ علیہ کی مختصر سوانح حیات اپنے قارئین و صارفین کی خدمت میں پیش کرتی ہے:شہید حجت الاسلام والمسلمین شیخ عبداللہ دہدوہ رحمۃ اللہ علیہ بلجیئم کے مراکشی نژاد باشندے تھے جو بلجیئم میں ہی پیدا ہوئے تھے اور یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران ہی مکتب تشیع قبول کرچکے تھے۔ انھوں نے نیچرل سائنسز میں گریجویشن کرنے کے بعد اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تعلیمات اور زندہ اور فعال سیاسی اسلام سے شدید محبت کی بنا پر 1980 میں حوزہ علمیہ قم کا رخ کیا اور کچھ عرصے تک دینی علوم کے حصول کے بعد تبلیغ کی غرض سے اپنے ملک بلجیئم چلے گئے لیکن کچھ عرصہ اپنے ملک میں گذارنے کے بعد حوزہ علمیہ میں واپس لوٹ کر آئے اور جامعۃالمصطفی (ص) میں فقہ و اسلامی تعلیمات کا کورس مکمل کرنے کے بعد بلجیئم لوٹ کر چلے گئے جہاں انھوں نے اپنی تبلیغی فعالیت کا آغاز کیا اور امام رضا (ع) تعلیمی و تبلیغی مرکز نیز مسجد امام رضا علیہ السلام کی بنیاد رکھی۔انھوں نے اپنی تبلیغی فعالیت کے دوران تعلیمات اہل بیت علیہم السلام، کی ترویج و فروغ میں اہم کردار ادا کیا اور مذہبی و عبادی مراسمات کو قائم و دائم رکھا اور "الحرية من وجهة نظر الاسلام و الغرب" (Freedom from the standpoint of Islam and the West) (آزادی کے بارے میں اسلام اور مغرب کا نقطۂ نظر) سمیت متعدد کتب تحریر کیں اور دو سو شاگردوں کو اسلامی تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ کیا۔ نیز شیخ عبداللہ دہدوہ فرانسیسی زبان کے مؤثر جریدے "شعاع الحکمہ" کے کرتے دھرتے بھی تھے جو فقہی اور اعتقادی موضوعات کے حوالے سے علمی مواد مسلمانان یورپ تک پہنچاتا رہا ہے۔ انھوں نے مکتب اہل بیت (ع) کے فروغ کے سلسلے میں مختلف یورپی ممالک میں تقاریر اور لیکچرز کا مسلسل اہتمام کیا اور متعدد بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی۔ حجت الاسلام و المسلمين دہدوہ عالمی اہل بیت (ع) اسمبلی کی جنرل اسمبلی کے رکن بھی تھے اور انھوں نے گذشتہ سال ستمبر میں تہران میں منعقدہ جنرل اسلامی کے پانچویں اجلاس میں شرکت کی اور آخری بار حضرت امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی زيارت کا شرف حاصل کیا اور آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ ان کا سب سے آخری سفر کربلائے معلی اور عراق کے مقامات مقدسہ کے لئے تھا جہاں انھوں نے حضرت امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب، سیدالشہداء امام حسین، امام موسی الکاظم، امام محمد تقی الجواد، امام علی النقی الہادی اور امام حسن عسکری علیہم السلام کی زيارت کا شرف حاصل کیا اور پرسوں مغرب کے وقت نماز کے لئے تیاری کررہے تھے کہ شہید ہوکر اپنے شہید ائمہ علیہم السلام سے جاملے اور زوجہ اور چار بچے سوگوار چھوڑے۔

انا للہ و انا الیہ راجعون

.......

/110

برسلز کے امام جماعت کے قتل پر عالمی اہل بیت (ع) اسمبلی کا مذمتی بیان

برسلز کے شہید عالم دین کی مختصر سوانح حیات